Also Read
ہم کچھ ایسے ترے دیدار میں کھو جاتے ہیں
جیسے بچے بھرے بازار میں کھو جاتے ہیں
مستقل جوجھنا یادوں سے بہت مشکل ہے
رفتہ رفتہ سبھی گھر بار میں کھو جاتے ہیں
اتنا سانسوں کی رفاقت پہ بھروسہ نہ کرو
سب کے سب مٹی کے انبار میں کھو جاتے ہیں
میری خودداری نے احسان کیا ہے مجھ پر
ورنہ جو جاتے ہیں دربار میں کھو جاتے ہیں
ڈھونڈھنے روز نکلتے ہیں مسائل ہم کو
روز ہم سرخیٔ اخبار میں کھو جاتے ہیں
کیا قیامت ہے کہ صحراؤں کے رہنے والے
اپنے گھر کے در و دیوار میں کھو جاتے ہیں
کون پھر ایسے میں تنقید کرے گا تجھ پر
سب ترے جبہ و دستار میں کھو جاتے ہیں
منور رانا
आप सभी से निवेदन है कि सही कमेंट करें, और ग़लत शब्दों का प्रयोग ना करें