زندگی میں مری ایسے بھی زمانے آۓ
داستاں میری مجھے لوگ سنانے آۓ
محوِ گریہ یہ مری آنکھیں ہوئی ہیں پھر سے
جو رُلاتے تھے مجھے پھر وہ رُلانے آۓ
زخم کچھ ایسا لگا ہے کہ یہ بھرتا ہی نہیں
چارہ گر کس لئے مرہم ہیں لگانے آۓ
آۓ ہیں دوست مرے مجھ کو تسلی دینے
پھر مرے دوست مرے زخم جگانے آۓ
زندگی میری فسانہ تو نہیں تھی لیکن
جب سے افسانہ بنی تب سے فسانے آۓ
عشق ہو جاۓ کسی سے یہ کوئی جُرم نہیں
کس لئے لوگ مرے گھر کو جلانے آۓ
جعفری بس یہی معصوم سی خواہش ہے مری
میں جو رُوٹھوں تو کوئی مجھ کو منانے آۓ
مقصود جعفری
आप सभी से निवेदन है कि सही कमेंट करें, और ग़लत शब्दों का प्रयोग ना करें